ویکی کتب urwikibooks https://ur.wikibooks.org/wiki/%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%82_%D8%A7%D9%88%D9%84 MediaWiki 1.45.0-wmf.7 first-letter میڈیا خاص تبادلۂ خیال صارف تبادلۂ خیال صارف ویکی کتب تبادلۂ خیال ویکی کتب فائل تبادلۂ خیال فائل میڈیاویکی تبادلۂ خیال میڈیاویکی سانچہ تبادلۂ خیال سانچہ معاونت تبادلۂ خیال معاونت زمرہ تبادلۂ خیال زمرہ TimedText TimedText talk ماڈیول تبادلۂ خیال ماڈیول دیوان منصور ۔حصہ اول ،حصہ دوم 0 3753 9122 2025-06-25T09:38:56Z Mansoor afaq 936 «'''''ردیف الف ''''' نیند آنی تھی کہاں سے،ہم نفس جیسا بھی تھا برف پر آخر بچھا تھا میٹرس جیسا بھی تھا آخراپنی انگلیوں نے کرلیا ہے برف برف اُس سراپا آگ کا دوشیزہ مس جیسا بھی تھا اے برہمن آنے والے سال کے کچھ پول کھول وہ برس تو جا چکا ہے وہ برس جیسا بھ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا 9122 wikitext text/x-wiki '''''ردیف الف ''''' نیند آنی تھی کہاں سے،ہم نفس جیسا بھی تھا برف پر آخر بچھا تھا میٹرس جیسا بھی تھا آخراپنی انگلیوں نے کرلیا ہے برف برف اُس سراپا آگ کا دوشیزہ مس جیسا بھی تھا اے برہمن آنے والے سال کے کچھ پول کھول وہ برس تو جا چکا ہے وہ برس جیسا بھی تھا کوئی امریکہ سے آزادی کا لگتا تھا پلان کچھ لکیریں سرخ سی تھیں کینوس جیسا بھی تھا دیکھ کراونچائی دل رکھانہیں مہتاب کی کوئی ناممکن نہیں تھا وہ مشن جیسا بھی تھا اِک کلی کے اب پڑا ہےپائوں میں، اُٹھتا نہیں دل،بہادریار جنگ آفت شکن جیسا بھی تھا اُنگلیوں کی نرم پوریں گرم ہو جاتی رہیں کھل تو جاتا تھا گلے کا وہ بٹن جیسا بھی تھا غرق ہونی تھی سمندر میں کہانی عشق کی ڈوبنا تھا ٹائی ٹینک، کیپٹن جیسا بھی تھا میں نےدینی تھی گواہی کورٹ میں اپنے خلاف یار نے بھجوایا تھا مجھ کو،سمن جیسا بھی تھا میں وقوعہ کے متعلق جانتا ہوں بس یہی میری آنکھوں پر بندھا تھا وہ رِبن جیسا بھی تھا موڑنے تو چاہیے تھے اُس طرف لیلیٰ کو اونٹ دشت میں منصورؔ وہ فریاد رَس جیسا بھی تھا تانبے جیسا تن بدن رکھتی تھی من جیسا بھی تھا چال تھی اس کی غزالوں سی،چَلن جیسا بھی تھا دل چُرانا جانتا تھا سو چُرا کر لے گیا قابلِِ تعریف تھا وہ نقب زَن جیسا بھی تھا وہ جنہوں نے لوٹ کر جانا ہے اُن سے بات کر مجھ کو کیا اس سے کہ وہ باغِ عدن جیسا بھی تھا کیا کریں یہ صبح آزادی کہ مردہ خواب ہیں اُس میں اک امید تو تھی وہ قفس جیسا بھی تھا دیر ہوتی تھی مرے دستِ سحر آثار کی بس چمک اُٹھتا تھا گنبد کا کلس جیسا بھی تھا ایسی تنہائی میسّر پھر کہاں ہو سکتی تھی تھا نظر انداز کرنا، پیش و پس جیسا بھی تھا وہ گراوٹ کیا پتہ لے جاتی کس پستی کے پاس سو لٹکنا تھا مقامِ دسترس جیسا بھی تھا میں زمانے سے نہیں گزرا، زمانے کی قسم میں نے دیکھا ہی نہیں وہ بوالہوس جیسا بھی تھا ہو گئی تاریک میری آنکھ کی دہلیز بھی بجھ چکا ہے وہ چراغِ انجمن جیسا بھی تھا اک کبھی تھا اپنےدل کی سلطنت کا حکمراں بادشہ تھا کج کلہ تھا، بانکپن جیسا بھی تھا مجھ سے پہلے اُس کنویں سے کوئی نکلا ہی نہیں مقتلِ عشاق تھا، چاہِ ذقن جیسا بھی تھا مجھ کو گرماتی رہی کھڑکی سے اک رنگوں کی شال آنچ سی آتی تھی اُس سے وہ بدن جیسا بھی تھا بے وفائی بھی تو شامل ہے حقوق ِ حسن میں خوبصورت تھا بلا کا وہ سجن جیسا بھی تھا کھینچ لایا تھا لب و رخ پر غضب کے حاشیے اُس کتابِ حسن کا اپنا ’’متن‘‘ جیسا بھی تھا جانتا تھا پوٹلی میں کس کی، کتنا مال ہے صاحبِ عرفان تھا وہ راہزن جیسا بھی تھا اس میں شاعر تھےبڑے،منصورتنہا ہے یہاں حضرتِ غالبؔ ترا عہدِ سخن جیسا بھی تھا g7xd5uzx5vynw3uo7epxl7kkzwn78tt