زرینہ بلوچ

وکیپیڈیا سے

زرینہ بلوچ
زرینہ بلوچ

پیدائش: 19 دسمبر 1932

انتقال:26 اکتوبر 2005ء

معروف گلوکارہ، استاد، ترجمہ نگار، اداکارہ اور سیاسی جدوجہد کے حوالے سے بڑا نام ۔ سندھ کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے بیس سال تک سندھ یونیورسٹی کے ماڈل اسکول میں پڑھایا۔

1964 میں عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو سے شادی کی۔ ضیا دور میں بھٹو بچاؤ تحریک میں انہوں نے دو سال قید کاٹی۔ ون یونٹ کے خلاف جدوجہد میں بھر پور حصہ لیا۔دو سال قبل کالاباغ ڈیم کے خلاف جب سندھ کے لوگوں نے بھٹ شاہ سے کراچی تک لانگ مارچ کیا تو انہوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس دوران پولیس نے دو مرتبہ ان پر لاٹھی چارج کیا۔انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاجوں میں شرکت کی۔

زرینہ بلوچ نے شیخ ایاز، استاد بخاری اور تنویر عباسی کو بہت گایا۔ بلوچی گانے، گل خان نصیر کی شاعری، اردو میں فیض احمد فیض، احمد فراز اور بعض سرائیکی گیتوں کو سر دیا۔

ان کی تین درجن سے زائد آڈیو کیسٹ ریلیز ہو چکی ہیں۔ میونخ فیسٹیول میں ان کی اداکاری پر مشتمل ڈرامہ "دنگي منجھ دريا" دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر آیا۔انہوں نے اردو میں انا، جنگل، کارواں، اور سندھی میں رانی کی کہانی جیسے مقبول ڈرامے کئے۔

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں انہیں پرائیڈ اف پرفارمنس دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے پی ٹی وی ایوارڈ، لطیف، سچل، شہباز اور کئی ایوارڈ بھی حاصل کئے۔

انہوں نے ایک کتاب "تنهنجي ڳولها، تنهنجيون ڳالهيون" ( تمہاری تلاش، تمہاری باتیں) لکھی۔ تین سے زائد ڈرامہ لکھے۔زان پال سارتر کی کتاب دیوار کا سندھی ترجمہ کیا۔

انہوں نے قومی گیت گا کر سندھ کی قومی تحریکوں میں جوش پیدا کیا۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی وجہ سے ان کی صرف کوئی ایک پہچان نہیں۔ اس لئے سندھ کے سیاسی اور ادبی حلقوں میں انہیں "جیجی" کہا جاتا تھا۔

انہوں نے سندھی کے شادی بیاہ کے گیتوں کو جان بخشی۔ دل کے عارضے کی وجہ سے حیدر آباد میں انتقال ہوا۔