محمد علی (مکے باز)

وکیپیڈیا سے

محمد علی کلے
محمد علی کلے

محمد علی (پیدائش بطور کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر 17 جنوری 1942ء) امریکہ کے ایک سابق مکے باز ہیں جو 20 ویں صدی کے عظیم ترین کھلاڑی قرار پائے۔ انہوں نے تین مرتبہ مکے بازی کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز "ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ" جیتا اور اولمپک میں سونے کے تمغے کے علاوہ شمالی امریکی باکسنگ فیڈریشن کی چیمپیئن بھی جیتی۔ وہ تین مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ جیتنے والے پہلے مکے باز تھے۔

فہرست

[ترمیم] ابتدائی زندگی

وہ امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر لوئسویل میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کیسیئس مارسیلس کلے سینئر کے نام پر کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر کہلائے۔

کیسیئس کلے نے 12 سال کی عمر سے ہی ایک مقامی جمنازیم میں باکسنگ کرنی شروع کر دی۔

6 فٹ تین انچ (1.91 میٹر) قد کے حامل محمد علی مکے بازوں کے عام انداز (ہاتھ چہرے پر رکھ کر اس کا دفاع کرنا) کے برخلاف ایک منفرد انداز کے حامل تھے۔ انہوں نے 29 اکتوبر 1960ء کو آبائی قصبے لوئسویل میں پہلا مقابلہ جیتا۔ 1960ء سے 1963ء تک نوجوان کیسیئس نے 19 مقابلے جیتے اور ایک میں بھی شکست نہیں کھائی۔ ان مقابلوں میں سے 15 میں اس نے مدمقابل کو ناک آؤٹ کیا۔

[ترمیم] شہرت کا آغاز

باکسنگ میں ان کا کیریئر ایک شوقیہ کھلاڑی کی حیثیت سے کامیاب رہا لیکن ان کو عظمت اس وقت حاصل ہوئی جب 1960ء میں روم اولمپِک میں انہوں نے سونے کا تمغہ جیتا۔

لیکن تمغہ جیتنے کے بعد جب محمد علی اپنے شہر واپس آئے تو وہ نسلی امتیاز کا شکار ہوگئے۔ ایک ریستوران میں انہیں اس لئے نوکری نہ مل سکی کیونکہ وہ سیاہ فام تھے اور اس واقعے کے نتیجے میں انہوں نے اپنا سونے کا تمغہ دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔

لیکن ان واقعات کے باوجود ان کی کامیابیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ اکھاڑے میں کیسیئس کلے کا کردار غیر معمولی رہا۔ وہ اپنے مخالفین کو کھلا چیلینج دیتے رہے، باکسنگ کے مقابلے جیتتے رہے، اور عوام نے ان کو عقیدت کی نظروں سے دیکھنا شروع کردیا۔

[ترمیم] عالمی اعزاز

علی اور لسٹن کے مقابلے کے کا ایک منظر، لسٹن زمین بوس ہیں
علی اور لسٹن کے مقابلے کے کا ایک منظر، لسٹن زمین بوس ہیں

فروری 1964ء میں کیسیئس کلے نے باکسنگ میں اس وقت کے عالمی چیمپیئن سونی لسٹن کو کھلا چیلنج کیا اور انہیں ایک مقابلے کے چھٹے راؤنڈ میں شکست دی۔ اس کے بعد انہوں نے مسلسل سات مقابلوں میں اس وقت کے مایہ ناز مکے بازوں کو زیر کیا۔

اس فتح کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنا نام محمد علی رکھ لیا۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ کیسیئس کلے ایک غلامانہ نام تھا۔

[ترمیم] جنگ ویت نام اور سزا

جنگ ویت نام کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں انہیں سزا سے مستثنٰی قرار دیا گیا۔

بعد ازاں جب محمد علی پھر سے میدان میں اترے تو ان کی باکسنگ میں وہ کشش نہیں تھی اور جو فریزیئر نے انہیں شکست دیدی لیکن دوسال کے بعد انہوں نے بدلہ چکالیا۔

جو فریزیئر اور محمد علی کا یہ مقابلہ مکے بازی کی تاریخ کے عظیم ترین مقابلوں میں شمار ہوتا ہے اور "Fight of the Century" یعنی صدی کی بہتری لڑائی کے نام سے مشہور ہے۔

[ترمیم] عالمی اعزاز کا دوبارہ حصول

پھر اکتوبر 1974 میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دیکر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس اعزاز کو پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔

1975ء میں محمد علی نے نیشن آف اسلام چھوڑ کر باقاعدہ اسلام قبول کرلیا۔

اسی سال منیلا، فلپائن میں پھر سے محمد علی کا مقابلہ جو فریزیئر سے ہوا جن کا کہنا تھا کہ انہیں محمد علی سے نفرت ہونے لگی ہے۔ 14 راؤنڈ کے بعد محمد علی نے فتح حاصل کی اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔

لیکن فروری 1978 میں علی کو ایک زبردست دھچکا لگا جب وہ لیون اسپِنکس نامی اس شخص سے ہار گئے جو ان سے 12 سال کم عمر تھا۔ 8 ماہ بعد ایک مقابلے میں ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا اور کروڑوں لوگوں نے اس مقابلے کو دیکھا۔ اس بار محمد علی نے اسپِنکس کو شکست دی اور تاریخ میں پہلی بار کسی کھلاڑی نے تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔


[ترمیم] ریٹائرمنٹ اور بیماری

40 سال کی عمر میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ 80 سال کی عمر میں ان کی صحت کے بارے میں خدشات نے جنم لینا شروع کردیا اور ڈاکٹروں نے انہیں "پارکنسنس سنڈروم" (رعشہ) کا شکار پایا۔

1996ء کے اولمپک کھیلوں میں استعمال ہونے والی وہ مشعل جس کے ذریعے محمد علی نے کھیلوں کا افتتاح کیا
1996ء کے اولمپک کھیلوں میں استعمال ہونے والی وہ مشعل جس کے ذریعے محمد علی نے کھیلوں کا افتتاح کیا

جب انہوں نے 1996ء کے اٹلانٹا اولمپکس کی مشعل اٹھائی تو دنیا بھر کی توجہ ان کی صحت پر تھی۔ اس وقت انہیں ایک سونے کا تمغہ بھی دیا گیا جو اس تمغے کے بدلے میں تھا جو انہوں نے دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔

آج بھی دنیا محمد علی کو ایک عظیم شخص کی حیثیت سے جانتی ہے۔ برطانیہ میں بی بی سی ٹیلیویژن دیکھنے والوں نے انہیں اس صدی کا سب سے عظیم کھلاڑی قرار دیا اور یہی اعزاز انہیں کے امریکی رسالے Sports Illustrated نے بھی دیا۔

آبائی قصبے میں قائم محمد علی سینٹر
آبائی قصبے میں قائم محمد علی سینٹر

محمد علی گذشتہ کئی سالوں سے رعشے کے مرض میں مبتلا ہیں تاہم انہوں نے فلاحی کاموں کو نہیں چھوڑا اور حال ہی میں اپنے آبائی قصبے لوئسویل میں 6 منزلہ محمد علی سینٹر قائم کیا ہے۔

ایک مشہور شخصیت، ایک باغی، ایک کامل مسلمان، حقوق انسانی کے علمبردار اور ایک شاعر، جس نظر سے بھی دیکھا جائے محمد علی نے ہمیشہ کھیل، نسل پرستی اور قومیت کو شکست دی اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب محمد علی کرہ ارض پر بلا شبہ سب سے زیادہ شہرت یافتہ شخص بن گئے۔

باکسنگ میں محمد علی کی زندگی 20 سال رہی جس کے دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔ مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کو اپنا ہیرو سمجھتے ہیں۔

[ترمیم] خاندان

محمد علی نے زندگی میں چار مرتبہ شادی کی جس نے ان کی 7 بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بیٹیوں میں حنا، لیلی، مریم، رشیدہ، جمیلہ، میا، خالیہ جبکہ دو صاحبزادے اسعد اور محمد جونیئر ہیں۔

[ترمیم] مزید