امام مھدی علیہ السلام
وکیپیڈیا سے
امام مھدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ ان کے وجود کے بارے میں مسلمان متفق ہیں اگرچہ اس بات میں اختلاف ہےکہ وہ پیدا ہو چکے ہیں یا نہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مھدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ ایک حدیث کے الفاظ ہیں۔
اگر دنیا کی عمر ختم ہو گئی ہو اور قیامت میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہو تو خدا اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ اس میں میرے اھلِ بیت میں سے ایک شخص کی حکومت قائم ہو سکے گی جو میرا ھم نام ہوگا ۔ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ [1] [2]
فہرست |
[ترمیم] امام مھدی علیہ السلام کا وجود
امام مھدی علیہ السلام کا تصور اسلام سے پہلے بھی قدیم کتابوں میں ملتا ہے۔ زرتشتی، ھندو، عیسائی، یہودی وغیرہ سب یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ دنیا ختم ہونے کے قریب ایک نجات دہندہ کا ظہور ہوگا جو دنیا میں ایک انصاف پر مبنی حکومت قائم کرے گا۔ یہ تصور مسلمانوں میں اس لیے نہیں آیا کہ اس سے پہلے یہ موجود تھا بلکہ یہ عقیدہ احادیث سے ثابت ہے۔ امام مھدی علیہ السلام کے وجود کے بارے میں اسلامی کتب میں صراحت سے احادیث ملتی ہیں جو تواتر میں ہیں۔
[ترمیم] عقیدہ اھل سنت
اھل سنت کے علما کے مطابق امام مھدی علیہ السلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نسل سے ہوں گے۔ ان کا نام محمد ہوگا اور کنیت ابوالقاسم ہوگی۔ وہ ابھی پیدا نہیں ہوئے مگر پیدا ہونے کے بعد وہ باقاعدہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مل کر کفار و مشرکین سے جنگ کریں گے اور ایک اسلامی حکومت قائم کریں گے۔ ان کی پیدائش قیامت کے نزدیک ہوگی۔ اور ان کا ظہور مشرق سے ہوگا اور بعض روایات کے مطابق مکہ سے ہوگا۔ ان کے ظہور کی نشانیاں بھی کثرت سے بیان کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل احادیث اھل سنت کی کتب میں موجود ہیں۔ جن پر شیعہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں۔
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ مھدی میرے اھل بیت سے ہیں۔ [3]
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ مھدی فاطمہ (علیہا السلام) کی نسل سے ہیں۔ [4] ۔ [5] ۔ [6]
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ مھدی میرے خاندان سے ہیں۔ وہ انقلاب لائیں گے۔ اور زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جیسے وہ ظلم و جور سے پر ہو چکی ہوگی۔ [7]۔ [8]
اس کے علاوہ بے شمار احادیث ہیں۔ اس بارے میں ابن تیمیہ نے لکھا ہے کہ یہ روایات مصدقہ ہیں۔ [9]
[ترمیم] عقیدہ اھل تشیع
شیعہ حضرات اھل سنت کی روایات سے اتفاق کرتے ہیں مگر یہ کہتے ہیں کہ امام مھدی علیہ السلام پیدا ہوچکے ہیں اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے بیٹے تھے یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نسل سے ہیں ۔ وہ اب غیبت میں ہیں مگر زندہ ہیں یعنی ان کی عمر حضرت خضر علیہ السلام کی طرح بہت لمبی ہے۔ وہ قیامت کے نزدیک ظہور کریں گے۔ اھل سنت کی کتب کے اوپر دیے گئے تمام حوالوں سے اھل تشیع متفق ہیں۔
[ترمیم] امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں مشہور علما کی کتابیں
احادیث کی کتب میں تواتر کے علاوہ امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں کئی مشہور علما نے مکمل کتابیں تحریر کی ہیں جن کا تعلق اھل سنت کے مختلف مکتبہ فکر سے ہے۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
- کتاب المھدی از امام ابو داود
- علامات المھدی از جلال الدین السیوطی
- القول المختصر فی علامات المھدی المنتظر از ابن حجر
- البیان فی اخبار صاحب الزمان از علامہ ابو عبداللہ ابن محمد یوسف الشافعی
- مھدی آل رسول از علی ابن سلطان محمد الھراوی الحنفی
پاکستان میں
- الامام المہدی رضوان اللہ علیہ از سید بدر عالم میرٹھی
- اسلام میں امام مہدی کا تصور از مولانا محمد ظفر اقبال
- الخلیفۃ المہدی فی الاحادیث الصحیہ از مولانا حسین احمد مدنی
- علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ السلام از مفتی محمد شفیع
[ترمیم] حالات
[ترمیم] ولادت
ولادت کے بارے میں اھل سنت اور اھل تشیع میں اختلاف ہے۔ اھل سنت کے مطابق امام مھدی علیہ السلام کی ولادت ابھی نہیں ہوئی اور یہ پیدائش آخری زمانے میں قیامت سے کچھ پہلے ہوگی۔ البتہ ان کا تعلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نسل سے ہوگا۔ ان کا نام محمد ہوگا۔ اور کنیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرح ابو القاسم ہوگی۔ اھل تشیع کے عقائد کے مطابق وہ 15 شعبان 256 ھجری کو سامرا (موجودہ عراق) پیدا ہوئے ہیں اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔ ان کی پیدائش سے پہلے حاکم وقت نے ان کے قتل کا حکم دیا تھا اس لیے ان کی پیدائش کا ذیادہ چرچا نہیں کیا گیا۔ حاکم وقت نے ان احادیث کو سن رکھا تھا کہ اھل بیت سے بارہ امام ہوں گے جن میں سے آخری امام مھدی علیہ السلام ہوں گے جو حکومت قائم کریں گے۔ تمام اسلامی فرقے متفق ہیں کہ ان کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم ہوگی۔
[ترمیم] القاب و خطابات
حوالوں میں دی گئی قدیم کتابوں میں ان کے کئی القاب ملتے ہیں۔ جن میں سے مھدی سب سے زیادہ مشہور ہے۔ ان کا اصل نام محمد ہے مگر مھدی اس قدر مشہور ہے کہ اسے ہی ان کے نام کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کے القاب و خطابات یہ ہیں
- مھدی : ھدائت پائے ہوئے
- القائم : کھڑا ہونے والا۔ یہ لقب اوپر دی گئی حدیث میں ہے جس میں ان کے بارے میں یہ لقب استعمال کیا گیا ہے۔
- المنتظر : جن کا انتظار کیا جا رہا ہے
- صاحب الزمان : اھل تشیع کے مطابق وہ زمانے کے امام ہیں
- امام عصر یا امامِ زمانہ : یہ بھی صاحب الزمان کے معنی میں ہے
[ترمیم] غیبت
اھل تشیع کے عقیدہ کے مطابق امام مھدی علیہ السلام پیدا ہوچکے ہیں۔ وہ پانچ سال کی عمر میں غیبت میں چلے گئے مگر اپنے عمال یا نائبین کے ساتھ رابطہ رکھا۔ اس وقت کو غیبت صغریٰ کہتے ہیں۔ بعد میں وہ مکمل غیبت میں چلے گئے جسے غیبت کبریٰ کہتے ہیں۔
[ترمیم] علامات ظہور
امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی بے شمار علامات کتب اھل سنت اور اھل تشیع دونوں میں ملتی ہیں۔ ان میں سے بہت سی پوری بھی ہو چکی ہیں۔ ان علامات میں سے کچھ حتمی ہیں اور کچھ غیر حتمی۔ حتمی علامات سے مراد وہ علامات ہیں جن کا بروایتے پورا ہونا ضروری ہے۔ کچھ ان کے ظہور سے کافی پہلے وقوع پذیر ہونگی اور کچھ ظہور کے نزدیک۔ یہاں ان میں سے کچھ درج کی جاتی ہیں۔
- سب سے مشہور علامت دجال کا خروج ہے۔ مغربی مفکر اسے عیسی علیہ السلام کا مخالف (Antichrist) کہتے ہیں۔ یہ ذکر تورات میں بھی ملتا ہے۔ [10]
- سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ یعنی زمین کی گردش میں فرق متوقع ہے۔
- علم نجوم و فلکیات کے برخلاف رمضان کی پہلی رات کو چاند گرہن اور پندرہ کو سورج گرہن لگے گا۔ [11]
- سفیانی کا خروج۔ یہ ابو سفیان کی اولاد سے ایک شخص ہوگا اور ماں کی طرف سے بنو کلب سے ہوگا۔ جو بے شمار لوگوں کو قتل کرے گا۔ اس کا پورا لشکر بیداء کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا۔ بیدا مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے۔ [12] [13] [14]
- مشرق کی طرف سے ایک عظیم آگ کا تین یا سات روز تک جاری رہنا۔
- بغداد اور بصرہ کا تباہ ہونا۔ اور عراق پر روپے اور غلہ کی پابندی لگنا ۔ [15] [16]
[ترمیم] ظہور کے بعد
- امام مھدی علیہ السلام کا ظہور مکہ سے ہوگا اور لوگ رکن و مقام کے درمیان ان کی بیعت کریں گے۔ [17]
- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ظہور ہوگا اور وہ امام مھدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ [18] [19] [20]
- دجال کا قتل ہوگا اور بیت المقدس فتح ہوگا۔ [21]
[ترمیم] بیرونی حوالے
- مھدی اور زمانہ آخر (انگریزی) (نقطہ نظر: اھل سنت)
- امام مھدی علیہ السلام اھل سنت کی نظر میں (انگریزی) (نقطہ نظر: اھل تشیع)
- الامام المہدی رضوان اللہ علیہ از سید بدر عالم میرٹھی
- اسلام میں امام مہدی کا تصور از مولانا محمد ظفر اقبال
- الخلیفۃ المہدی فی الاحادیث الصحیہ از مولانا حسین احمد مدنی
- علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ السلام از مفتی محمد شفیع
[ترمیم] حوالہ جات
- ^ صحیح ترمذی ۔ جلد ۲ صفحہ ۸۶
- ^ سنن ابی داود۔ جلد ۲ صفحہ ۷
- ^ سنن ابن ماجہ۔ جلد ۲ حدیث نمبر ۴۰۸۵
- ^ سنن ابن ماجہ۔ جلد ۲ حدیث نمبر ۴۰۸۶
- ^ النسائی اور البیہقی
- ^ الصواعق المحرقہ از ابن الحجر الیہثمی باب ۱۱
- ^ مسند احمد بن حنبل جلد ۱
- ^ مقدمہ از ابن خلدون
- ^ منہاج السنۃ ۔ جلد چہارم از ابن تیمیہ
- ^ صحیح مسلم۔ حدیث ۷۰۳۹
- ^ اسلام میں امام مھدی کا تصور از مولانا محمد یوسف۔ جامعہ اشرفیہ از حوالہ ابن حجر مکی
- ^ کتاب الفتن صفحہ ۱۹۰
- ^ اسلام میں امام مھدی کا تصور از مولانا محمد یوسف۔ جامعہ اشرفیہ
- ^ سنن ابو داود۔ جلد ۲ صفحہ ۵۸۹
- ^ مستدرک الحاکم جلد ۴ صفحہ ۴۵۶
- ^ الخلیفۃ المھدی فی الاحادیث الصحیحہ از سید حسین احمد مدنی۔
- ^ الخلیفۃ المھدی فی الاحادیث الصحیحہ از سید حسین احمد مدنی۔
- ^ صحیح بخاری جلد ۱ صفحہ ۴۹۰
- ^ صحیح مسلم جلد ۱ صفحہ ۸۷
- ^ الخلیفۃ المھدی فی الاحادیث الصحیحہ از سید حسین احمد مدنی۔
- ^ الخلیفۃ المھدی فی الاحادیث الصحیحہ از سید حسین احمد مدنی۔

