سیارچہ مخالف ہتھیار

وکیپیڈیا سے

سیارچہ مخالف ہتھیار ایسے خلائی ہتھیار ہیں جن کی مدد سے کسی بھی سیارچہ کو خلا ہی میں تباہ کیا جا سکتا ہے۔

فہرست

[ترمیم] سیارچہ مخالف ہتھیاروں کی ضرورت

آج کل کے دور میں سیارچوں کے ذریعہ مواصلات کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور جنگ کی صورت مواصلات اور پیغام رسانی کے لیے سیارچوں پر انحصار بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے سیارچوں کو تباہ کرنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے جو دورانِ جنگ پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوں۔ یہ بات ان ممالک کے لیے بہت اھم ہے جن کو امریکہ کی طرف سے حملہ کا خطرہ ہے۔ اگرچہ کئی معاہدوں کے ذریعے امریکہ نے باقی دنیا کے لیے ایک صاف خلا کا نعرہ لگا کر ایسے ھتھیاروں پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے مگر کئی ملک اسے چوری چھپے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اور روس کے پاس ایسے ھتھیار موجود ہیں اور اب چین نے انہیں تیار کر کے ان کا امتحان بھی کر لیا ہے ۔ 11 جنوری 2007 کو چین نے خلا ہی میں ایک سیارچہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

[ترمیم] تاریخ

1950 میں امریکہ اور روس نے فضا سے خلا میں مار کرنے کے تجربات کیے جو زیادہ کامیاب نہیں ہوئے۔ 1959 میں امریکہ نے ایسا ایک تجربہ کیا مگر میزائیل ھدف سے 6000 میٹر دور گذرا۔1963 میں امریکہ نے ایسے تجربات ترک کر دیے۔ روس نے1967 میں ایسے تجربات شروع کیے اور 1976 میں اے۔ایس۔اے۔ٹی میزائیل بنانے میں کامیابی حاصل کر لی۔ جواباً امریکہ نے ایسے کوشش کی اور 1983 میں ایسا ہی میزائیل تیار کر لیا۔ 13 ستمبر 1985 میں اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا۔ دوسرا طریقہ جس پر کام کیا گیا وہ یہ تھا کہ خلا میں چھوٹے درجہ کے ایٹمی دھماکے کر کے سیارچوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی جائے۔ 1967 میں ایک عالمی معاہدہ کے تحت خلا میں ایٹمی ھتھیار چلانے پر پابندی لگائی گئی مگر اس بات پر کوئی پابندی نہیں لگی کہ فضا سے خلا میں وار کیا جائے یا زمین سے خلا میں وار کیا جائے۔ تیسرا طریقہ لیزر شعاووں کے ذریعے سیارچوں کو تباہ کرنا ہے جس پر آج کل چین سمیت کئی ممالک کام کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی معاہدوں کو بالائے طاق رکھ کر امریکہ نے پھر خلا ہی سے خلا میں مار کرنے والے میزائیلوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ زیریں سرخ شعائیں استعمال کر کے بھی سیارچوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

[ترمیم] چین کا حالیہ تجربہ

11 جنوری 2007 کو چین نے ایک بیلیسٹک میزائیل استعمال کر کے اپنے ایک موسمی سیارہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ سیارچہ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا۔ اس پر امریکہ اور یورپی یونین نے بہت شور مچایا مگر چین کی وزارت خارجہ کے مطابق چین کو ہر وہ اختیار حاصل ہے جسے مغربی دنیا اپنے لیے جائز سمجھتی ہے۔ امریکہ کے بعض ماہرین کے مطابق چین نے لیزر شعاع کی مدد سے امریکی جاسوسی سیاروں کو اندھا کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

[ترمیم] بیرونی روابط

دیگر زبانیں