مجدد الف ثانی

وکیپیڈیا سے

شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی (مکمل نام:شیخ احمد سر ہندی ابن شیخ عبدالا حد فاروقی) دسویں صدی ہجری کے نہایت ہی مشہور عالم و صوفی تھے ۔

14 شوال 971ھ میں لاہور کے قریب ایک گاؤں سرہند میں پیدا ہوئے۔ صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فن حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔

تصوف میں سلسلہ چشتیہ کی تعلیم اپنے والد سے پائی، قادریہ سلسلہ کی شیخ سکندر کیتھلی اور سلسلہ نقشبندیہ کی تعلیم دہلی جاکر خواجہ محمد باقی سے حاصل کی ۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالم اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ ۔

یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’عبدالحکیم سیالکوٹی‘‘ نے استعمال کیا ۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔

ایک بار مغل بادشاہ جہانگیر نے آپ کو طلب کیا لیکن دربار کی تہذیب کے مطابق آپ زمیں بوس نہیں ہو ئے ۔ جب آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا ’’غیراللہ کو سجدہ کرنا حرام ہے‘‘۔ جہانگیر نے انہیں گوالیار کے قلعہ میں قید کروادیا ۔ لیکن تین سال بعد اس شرط پر رہا کردیا کہ لشکر سلطانی کے ساتھ رہیں چنانچہ چند دن یہ پابندی رہی پھر آپ ’سر ہند ‘ آگئے اور یہیں 27 صفر 1034ھ میں انتقال کیا۔ اور شوال 971ھ میں سر ہند میں طلوع ہونے والا سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہوگیا۔

[ترمیم] بيروني روابط

[مجدد الف ثانی اردو ويب سائٹ) ]

دیگر زبانیں