نظام الملک طوسی

وکیپیڈیا سے

جس طرح ہارون الرشید کا دور برامکہ کے تذکرے کے بغیر نامکمل ہے اسی طرح سلجوقیوں کا عہد نظام الملک طوسی کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔ نظام الملک کا اصل نام حسن بن علی اور لقب نظام الملک تھا۔ وہ طوس کے ایک زمیندار علی کا بیٹا تھا۔ 408ھ میں پیدا ہوا اور بچپن سے ہی بہت ذہین اور کئی خوبیوں کا مالک تھا۔ اپنی ذہانت سے انتہائی کم عمری میں کئی علوم پر عبور حاصل کیا۔ سلجوقی عہد میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوا۔ اس عہد کے تمام کارنامے نظام الملک کے تیس سالہ دور وزارت کے مرہون منت ہیں۔ یہ عہد سلجوقیوں کا درخشاں عہد کہلاتا ہے۔

سلجوقی سلطان الپ ارسلان نے نظام الملک کی صلاحیتوں کا اندازہ لگاتے ہوئے وزارت کا منصب اس کے سپرد کردیا۔ اس نے الپ ارسلان کے عہد میں ایسے جوہر دکھائے کہ تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کی ہزاروں شمعیں روشن ہوگئیں۔ اس نے ملک کو گوشے گوشے میں مدارس کا جال بچھا دیا اور سب سے بڑا اور اہم مدرسہ بغداد کا مدرسہ نظامیہ تھا جس کی تعمیر پر بے پناہ روپیہ صرف کیا گیا۔ اس کے علمی و ادبی کارناموں کی طویل فہرست کے ساتھ مذہبی اور دینی خدمات بھی بے شمار ہیں اور رفاہ عامہ کے کارنامے تاریخ پر انمٹ نقوش ثبت کرتے ہیں۔ اس کی تحریر کردہ کتاب "سیاست نامہ" کو انتہائی شہرت حاصل ہوئی اور اس سے آج بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ یورپ کی مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔

عروج کی انتہائی بلندیوں تک پہنچنے کے بعد برامکہ کی طرح اس کی قسمت کا ستارہ بھی زوال میں آگیا اور ملک شاہ اول نے اسے وزارت سے علیحدہ کردیا۔ زوال کے اسباب بھی برامکہ کے اسباب کی طرح تھے۔ بہرحال اس کے کارنامے سلجوقی حکومت کے لئے لاتعداد ہیں بلکہ اس درخشاں دور کی کامیابیاں سلجوقی سلاطین کے علاوہ اس کی مرہون منت بھی ہیں۔

وہ 1063ء تا 1072ء الپ ارسلان کے دور حکومت اور 1072ء تا 1092ء ملک شاہ اول کے دور حکومت میں وزارت کے عہدے پر فائز رہا۔

نظام الملک نے اپنی مشہور تصنیف "سیاست نامہ" میں سلطنت کو قانونی شکل دینے کے لئے ایک جدید نظریے کی بنیاد رکھی اور سلطان کو نئے معنی سے مدلل کرنے کی کوشش کی۔ مصنف نے سلطنت کی ابتدا اور سلطان کے معنی پر بحث کی ہے۔

علاوہ ازیں اس نے اپنے بیٹے ابو الفتح فخر الملک کے لئے ایک کتاب "دستور الوزراء" بھی تحریر کی۔ نظام الملک 10 رمضان 485ھ بمطابق 14 اکتوبر 1092ء کو اصفہان سے بغداد جاتے ہوئے حسن بن صباح کے فدائین "حشیشین" کے ہاتھوں شہید ہوا۔