معراج خالد

وکیپیڈیا سے

ملک معراج خالد
ملک معراج خالد

پیدائش: 1916ء

انتقال: 2003ء

معراج خالد پاکستان کے سیاستدان اور عبوری دور میں نگران وزیراعظم تھے۔ آپ لاہور کے قریب ایک گاءوں میں پیدا ہوئے۔ آپ نے قانون کی تعلیم حاصل کی ۔ معراج خالد پیشہ کے اعتبار سے وکیل تھے اور لاہور کے نواحی علاقہ برکی کے ایک چھوٹے کاشکار خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز ساٹھ کی دہائی میں ایوب خان کے دور میں مسلم لیگ سے کیا اور بعد میں ’ضمیر کے بحران‘ کے عنوان سے ایک پمفلٹ لکھ کر ایوب خان کی حکومت پر تنقید کی جسے بہت شہرت ملی۔

جب ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو وہ لاہورمیں ملک معراج خالد کی بنائی ہوئی ایک تنظیم ایفروایشین پیپلز سالیڈیریٹی کے پلیٹ فارم سے پہلی بار حزب مخالف کے رہنما کے طور پر عوام کے سامنے آۓ۔

معراج خالد پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے ابتدائی لوگوں میں شامل تھے اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لاہور سے انیس سو ستر کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوۓ۔

اس وقت کے آئین کے مطابق ایک رکن قومی اسمبلی کو چھ ماہ کے لیے کسی صوبہ کا وزیراعلی بھی منتخب کیا جاسکتا تھا۔ اس شق کے تحت وہ چھ ماہ پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے اور ان کا اس وقت کے طاقت ور گورنر غلام مصطفے کھر سے اختیارات پر تناؤ رہا۔

بعد میں انھیں ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر زراعت بنا دیا گیا اور ستتر کے متنازعہ انتخابات کے بعد مختصر مدت تک رہنے والی قومی اسمبلی میں وہ اسپیکر منتخب کیے گۓ۔

دور میں معراج خالد تحریک بحالی جمہوریت میں بہت متحرک رہے اور انھوں نے کئی بار جیل کاٹی۔جب بے نظیر بھٹو انیس سو چھیاسی میں ملک واپس آئیں تو معراج خالد کا شمار پارٹی کے ’انکلوں‘ میں کیا جانے لگا جنھیں بے نظیر بھٹو نے آہستہ آہستہ پارٹی کے معاملات سے دور کردیا۔انیس سو اٹھاسی کے انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی پیپلز پارٹی کی حکومت میں بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں اور انھوں نے ایک بار پھر معراج خالد کو قومی اسمبلی کا اسپیکر بنایا۔

جب صدر غلام اسحاق خان اور فوج کے سربراہ جنرل اسلم بیگ نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو رخصت کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ در پردہ ملک معراج خالد کو بےنظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد لا کر وزیراعظم بننے کی دعوت دیتے رہے جو انھوں نے قبول نہیں کی۔

تاہم ملک معراج خالد کے بے نظیر بھٹو سے اختلافات شدت اختیار کرگۓ تھے اور انیس سو ترانوے کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی سربراہ نے انھیں لاہور سے ان کی روایتی نشست پر انتخاب لڑنے کے لیے پارٹی کا ٹکٹ نہیں دیا۔

اسی دوران میں ملک معراج خالد پیپلز پارٹی کی سیاست سے دور ہوگۓ اور انھوں نے اخوان المسلمون نامی تنظیم بنا کر لاہور کے دیہی علاقہ میں اسکول کھولنے اور انھیں چلانے پر توجہ مرکوز کرلی۔ وہ اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر بھی مقرر ہوگۓ۔

جب صدر فاروق لغاری نے وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو انیس سو چھیانوے میں برطرف کیا تو معراج خالد کو نگران وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ انھوں نے تین ماہ کی مقررہ مدت میں انتخابات کرواکے اقتدار نوازشریف کے سپرد کردیا۔

انھوں نے کبھی با ضابطہ طور پر پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا لیکن وہ دس سال سے اس سے لاتعلق ہوچکے رہے۔

معراج خالد ایک سادہ انسان تھے جنھیں اکثر لاہور کی مال روڈ پر گھومتے ہوۓ اور باغ جناح میں سیر کرتے ہوۓ دیکھا جا سکتا تھا۔جب وہ نگراں وزیراعظم بنے تو انھوں نے وی آئی پی کلچر کے تحت ملنے والی مراعات کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ایئرپورٹ پر عام مسافروں کے راستے کو استعمال کرنا شروع کیا۔

لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔


آپ کے بعد وزیراعظم نواز شریف
Image:Wiki letter w.svg یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

دیگر زبانیں