امیر حمزہ شنواری

وکیپیڈیا سے

امیر حمزہ شنواری پشتو میں غزل کے اہم شاعر ہیں۔ 1907ء میں لنڈی کوتل میں پیدا ہوۓ۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول سے حاصل کی مزید تعلیم پشاور سے حاصل کی۔ وفات 1995ء میں ہوئی۔

ابتدا میں انہوں نے اردو میں شعر کہے۔ پھر عبدالستار شاہ باچا کے کہنے پر پشتو شعر کہنے لگے۔

انہوں نے 35 کتابیں لکھیں۔ اپنی زندگی پشتو اور صوفی ازم کے لۓ وقف کی۔ شاعری کے علاوہ 25 ریڈیو کے لۓ ڈرامے لکھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ناول، کہانیاں اور تنقیدی مضامین بھی لکھے۔ 1941ء ميں پشتو کی پہلی فلم لیلی مجنوں کی کہانی، مکالمے اور گیت لکھے۔

انکی خدمات کے عوض انہیں بابا کا خطاب دیا گیا۔

اک شعر اور ترجمہ:

ستا پہ اننگو کنں کہہ حمزہ دینو سرۂ دی
تہ شوے د پشتو غزلہ لہزعوان زہ د بابا گڑم


تیرے رخساروں میں حمزہ کا خون پڑ گی
اے پشتو کی غزل تم جوان ہوئی تو میں بوڑھا ہو گیا ہوں