محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
وکیپیڈیا سے
-
محمد نام کے دیگر افراد کیلیے دیکھیے محمد (ضد ابہام).
| مکمل نام | محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب |
| تاریخ ولادت | 570ء |
| تاریخ وفات | 632ء |
| وجۂ وفات | طبعی؛ بعض مکاتب فکر کے مطابق زہرخورانی سے شہادت |
| جائے وفات | مدینہ منورہ |
| مقام روضہ | مدینہ منورہ |
| والد کا نام | عبد للہ |
| والدہ کا نام | آمنہ |
| آسمانی کتب | قرآن |
| انبیاء میں شمار | آخری |
| منسوب دین | اسلام |
| انجیل میں ذکر | احمد کے نام سے |
| پیشرو نبی | عیسی |
- (ص) : اختصار براۓ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم
- (ع) : اختصار براۓ علیہ السّلام
- (ر) : اختصار براۓ رضی اللہ عنہ
- (رح): اختصار براۓ رحمت اللہ علیہ
- ء --- حمزہ : علامت براۓ سن عیسوی
محمد (ص) (570 تا 632 عیسوی) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوۓ اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) تسلیم شدہ ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے ، محمد (ص) خالق کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔
- انسائکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق - دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت
570 ء مکہ میں پیدا ہونے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں صرف 23 سال کا عرصہ پیغمبری میں گذرا جسکی ابتداء چالیس برس کی عمرمیں ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر 632 ء مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر ، آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبدمناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو انکی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں۔ - (اس ابتدائی دور کی مزید تفصیل اس مضمون میں کسی اور جگہ دی جائیگی)
عـربـی زبان میں لفظ محمد کے معنی ہیں -- جسکی تعریف کی گئی -- یہ لفظ اپنی اصل حـمـد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ مـحـمـد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو رسول ، خاتم النبین (Seal of the Prophets) ، حضوراکرم اور آپ (ص) کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔
فہرست |
سـیرت یا زندگی نامہ
نبوت کا درجہ ملنے اور جوانی سے قبل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روزمرہ زندگی پاکیزہ اور صاف ہونے کی لاتعداد تاریخی مثالیں اور حوالاجات موجود ہیں۔ اپنے بچپن میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم گلہ بانی سے بھی منسلک رہے اور نوجوانی کے دور میں آپ(ص) نے اپنے چـچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کردیا۔ اپنی سچائی اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ ص ، عرب قبائل میں صادق اور امین کے القابات سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ ص، اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حـرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610 عیسوی میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوۓ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا ، تاریخی حوالوں سے اس وقت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عمر چالیس برس کی ثابت ہوتی ہے۔ جبرائیل علیہ سلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام انسان کو پہنچایا وہ یہ ہے
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) -- القرآن
پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے) جمے ہوۓ خون سے (2)
سورت 96 آیت 1 تا 2 ---- اردو
READ, in the name of your Sustainer (Lord), who created -1 Created human out of a germ-cell (congealed blood) -2
Chapter 96 Verse 1 and 2 ---- English
یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رسول کی حیثیت سے اپنی روزمرہ زندگی کی ابتداء کی اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی تبلیغ شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کیلیۓ خالق کے سامنے ہوگی۔
انہوں نے 25 سال کی عمر میں ایک باعزت اور شریف خاتون حضرت خدیجہ (ع) سے شادی کی۔
بچپن
| مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اسلام |
| عـقـائـد و اعـمـال |
| اہـم شـخـصـیـات |
|
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم |
| کـتـب و قـوانـیـن |
|
قرآن • حدیث • شرعیت |
| مسلم مکتبہ ہائے فکر |
| معاشرتی و سیاسی پہلو |
|
اسلامیات • فلسفہ |
| مزید دیکھیئے |
|
اسلامی اصطلاحات |
حضرت محمد (ص) مکہ کے شہر میں ایک معتبر اور نیک خاندان میں پیدا ہوۓ۔ آپ کے والد محترم حضرت عبد اللہ آپ کی ولادت سے چھ ماہ قبل وفات پا چکے تھے اور آپ کی پرورش آپ کے دادا حضرت عبدلمطلب نے کی۔ چھ سال کی عمر میں آپ کی والدہ اور آٹھ سال کی عمر میں آپ کے دادا بھی وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ کی پرورش کی ذمہ داریاں آپ کے چچا اور بنو ہاشم کے نۓ سردار حضرت ابو طالب نے سرانجام دیں۔ حضرت محمد نے حضرت ابو طالب کے ساتھ شام کا تجارتی سفر بھی اختیار کیا اور تجارت کے امور سے واقفیت حاصل کی۔
درمیانی عمر
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایمانداری کی بنا پر اپنے آپ کو ایک اچھا تاجر ثابت کیا۔ آپ (ص) دوسرے لوگوں کا مال تجارت بھی تجارت کی غرض سے لے کر جایا کرتے تھے۔ آپ (ص) یہ خدمات حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لیۓ بھی انجام دیا کرتے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت محمد (ص) کے اچھے اخلاق اور ایمانداری سے بہت متاثر ہوئیں اور آپ (ص) کو شادی کا پیغام دیا جس کو آپ (ص) نے حضرت ابو طالب کے مشورے سے قبول کر لیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ سے آپ (ص) کے دو بیٹے حضرت ابو قاسم رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابو عبدللہ رضی اللہ تعالی عنہ اور چار بیٹیاں حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ ، حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہ ، حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ پیدا ہوئیں
پہلی وحی
حضرت محمد (ص) غوروفکر کے لیۓ مکہ سے باہر ایک غار حرا میں تشریف لے جاتے۔ 610 میں فرشتہ جبرائیل (ع) پہلی وحی لے کر تشریف لاۓ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے چچا زاد ورقہ بن نوفل سب سے پہلے لوگ تھے جو ایمان لاۓ ۔ جلد ہی آپ کے چچا زاد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، آپ (ص) کے قریبی دوست حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور آپ کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن ثابت آپ (ص) پر ایمان لے آۓ۔ تقریبا پہلی وحی کے تین سال بعد آپ (ص) نے اسلام کا پیغام کی تبلیغ شروع کی۔ اکثر لوگوں نے مخالفت کی مگر کچھ لوگ آہستہ آہستہ اسلام کی دعوت قبول کرتے گۓ۔
مخالفت
جیسے جیسے اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی مقامی قبیلوں اور لیڈروں نے آپ (ص) کو اپنے لیۓ خطرہ سمجھنا شروع کر دیا۔ ان کی دولت اور عزت کعبہ کی وجہ سے تھی۔ اگر وہ اپنے بت کعبے سے باہر پھینک کر ایک اللہ کی عبادت کرنے لگتے تو انہیں خوف تھا کہ تجارت کا مرکز ان کے ہاتھ سے نکل جاۓ گا۔ آپ (ص) کو اپنے قبیلے سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کونکہ وہ ہی کعبے کے رکھوالے تھے۔ جب مخالفت حد سے بڑھ گئی تو آپ (ص) نے اپنے ساتھیوں کو حبشہ جہاں ایک عیسائی بادشاہ حکومت کرتا تھا کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ 619 میں آپ (ص) کی بیوی حضرت خدیجہ اور آپ (ص) کے پیارے چچا حضرت ابو طالب انتقال فرما گۓ۔
معراج
620 میں آپ (ص) معراج پر تشریف لے گئے۔ اس سفر کے دوران آپ (ص) مکہ سے مسجد اقصی گئے اور وہاں تمام انبیاء اکرام کی نماز کی امامت فرمائی۔ پھر آپ (ص) آسمانوں میں اللہ تعالی سے ملاقات کرنے تشریف لے گئے۔ وہاں اللہ تعالی نے آپ (ص) کو جنت اور دوزخ دکھایا۔ وہاں آپکی ملاقات مختلف انبیاء اکرام سے بھی ہوئی۔ اسی سفر میں نماز بھی فرض ہوئی۔
ہجرت
622 عیسوی میں مسلمانوں کےلئے مکہ میں رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔ کئی دفعہ مسلمانوں اور خود حضرت محمد (ص) کو تکالیف دیں گئیں۔ اس وجہ سے آپ (ص) نے مسلمانون کو مدینہ ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ آپ (ص) نے اللہ کے حکم سے حضرت ابوبکر صدیق کے ساتھ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔ ہجرت کے ساتھ ہی اسلامی کیلنڈر کا آغاز بھی ہوا۔ آپ کے مدینہ آنے سے، اوس اور خزرج، یہاں کے دو قبائل جن نے بعد میں اسلام قبول بھی کیا میں لڑائی جھگڑا ختم ہوا اور ان میں اتحاد اور بھائی چارہ پیدا ہو گیا۔ اس کے علاوہ یہاں کچھ یہودیوں کے قبائل بھی تھے جو ہمیشہ فساد کا باعث تھے۔ آپ (ص) کے آنے کے بعد ہونے والے میثاق مدینہ نے مدینہ میں امن کی فضا پیدا کر دی۔ اسی دور میں مسلمانوں کو کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا، اس سے پہلے مسلمان بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے تھے جو کہ یہودیوں کا بھی قبلہ تھا۔
جنگیں
مکہ کے کفار اور مدینہ کے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونا شروع ہوئے۔ 15 مارچ 624 عیسوی کو بدر کے مقامات پر دونوں فوجوں کے درمیان جنگ بدر ہوئی۔ مسلمانوں کی تعداد 313 جبکہ کفار مکہ کی تعداد 1300 تھی۔ مسلمانوں کو جنگ میں فتح ہوئی اور کفار مکہ 45 لاشیں اور 70 جنگی قیدیوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ مسلمان شہدا کی تعداد 14 تھی۔ جنگ میں فتح کے بعد مسلمان مدینہ میں ایک اھم قوت کے طور پر ابھرے۔ 625 عیسوی میں ابوسفیان جو کہ مکہ کے سربراہ تھے کفار کے 3000 لشکر کے ساتھ مدینہ پر حملہ آور ہوئے۔ احد کے پہاڑ کے دامن میں ہونے والی یہ جنگ جنگ احد کہلائی۔ آپ نے مسلمانوں کے ایک گروہ کو ایک ٹیلے پر مقرر فرمایا تھا اور یہ ہدایت دی تھی کہ جنگ کا جو بھی فیصلہ ہو وہ اپنی جگہ نہ چھوڑیں۔ ابتدا میں مسلمانوں نے کفار کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ ٹیلے پر موجود لوگوں نے بھی یہ سوچتے ہوئے کہ فتح ہو گئی ہے کفار کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ خالد بن ولید جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے اس بات کا فائدہ اٹھایا اور مسلمانوں پر پچھلی طرف سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ اچانک تھا۔ مسلمانوں کو اس سے کافی نقصان ہوا لیکن کفار چونکہ پیچھے ہٹ چکے تھے اس لئے واپس چلے گئے۔ اس جنگ سے مسلمانوں کو یہ سبق ملا کہ کسی بھی صورت میں رسول اکرم کے حکم کی خلاف ورضی نہ کریں۔
استحکام
دوبارہ جنگ کا دور
صلح حدیبیہ
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مختلف حکمرانوں کو خطوط
فتح مکہ
اگرچے صلح حدیبیہ کی مدت دس سال طے کی گئی تھی تاہم یہ صرف دو برس ہی نافذ رہ سکا۔ بنو قزع کا حضرت محمد سے اتحاد جبکہ ان کے مخالف بنو بکر مکہ کے ساتھ تھے۔ ایک رات بنو بکر کے کچھ آدمیوں نے شب خون مارتے ہوئے بنو قزعہ کے کچھ لوگ قتل کر دیئے۔ قریش نے ہتھیاروں کے ساتھ اپنے اتحادیوں کی مدد کی جبکہ بعض روایات کے مطابق چند قریش بذات خود بھی حملہ آروں میں شامل تھے۔ اس واقعہ کے بعد نبی اکرم نے قریش کو ایک تین نکاتی پیغام بھیجا اور کہا کہ ان میں سے کوئی منتخب کر لیں: 1۔ قریش بنو قزعہ کو خون بہا ادا کرے، 2۔ بنو بکر سے تعلق توڑ لیں، 3۔ صلح حدیبیہ کو کالعدم قرار دیں۔
قریش نے جواب دیا کہ وہ صرف تیسری شرط تسلیم کریں گے۔ تاہم جلد ہی انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور ابو سفیان کو معاہدے کی تجدید کے لئے روانہ کیا گیا لیکن نبی اکرم نے اس کی درخواست رد کر دی۔نبی اکرم اس وقت تک قریش کے خلاف چڑھائی کی تیاری شروع کر چکے تھے۔
630 عیسوی نے دس ہزار مجاہدین کے ساتھ مکہ کی طرف پیش قدمی شروع کر دی۔ مسلمانوں کی ہیبت دیکھ کر بہت سے مشرکین نے اسلام قبول کر لیا اور نبی اکرم نے عام معافی کا اعلان کیا۔ ایک چھوٹی سے جھڑپ کے علاوہ تمام کارروائی پر امن انداز سے مکمل ہو گئی اور نبی اکرم فاتح بن کر مکہ میں داخل ہو گئے۔ داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے آپ نے کعبہ میں موجود تمام بت توڑ ڈالے اور کفر کے خاتمے کا اعلان کیا۔
عرب کا اتحاد
وفات
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم 632 عیسوی میں بیمار پڑ گئے اورکئی روز تک ان کے سر میں درد ہوتا رہا۔ بالاخر روایات کے مطابق 8 جون 632 کو حضرت محمد انتقال کر گئے۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر 63 برس تھی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مسجد نبوی کے ساتھ ملحق ان کے حجرے میں دفن کیا گیا ہے۔
مشہور صحابہ
- حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ
- حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
- حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
- حضرت علی علیہ السلام
- حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ
- حضرت بلال رضی اللہ عنہ
حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
زمرہ جات: نیم محفوظ کردہ مضامین | نامکمل | سوانح حیات | دس بڑے | نبی اور رسول | بنو ہاشم | تاریخ اسلام | شخصیات | اسلام | مسلم شخصیات | تاریخ عرب | عرب شخصیات | قرآن | اسلامی تقویم | اسلام و سیاست | اسلامی روایات

