قرآن اور سائنس
وکیپیڈیا سے
اس مضمون میں قرآن میں نازل کی جانے والی ان آیات پر بحث کی جاۓ گی جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ سائنسی دریافتوں کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ ابتداء ایک ایسی آیت سے کی جارہی ہے جو کہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں موجودہ جدید سائنسی نظریہ کو واضع طور پر آج سے صدیوں قبل بیان کررہی ہے۔ اس مضمون کو غیر جانبدار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ یہ ویکیپیڈیا کے معیار پر قائم رہ سکے۔ مزید یہ کے اگر کسی کو اس کے کسی حصہ پر کوئی اختلاف ہو یا اسکے پاس کوئی بہتر معلومات یا اطلاع ہو تو براہ کرم تبادلہ خیال کے صفحہ پر آگاہ فرمایۓ۔
[ترمیم] کائنات کی تخلیق
کائنات کی تخلیق کے موجود نظریہ کے لیے دیکھیے انفجارعظیم ، ذیل میں ایک آیت درج کی جارہی ہے کہ جو اسی نظریہ کے بارے میں بیان کرتی ہے۔
- أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقاً فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ - القران 21:30
- TRANSLITERATION
- Awa lam yara allatheena kafaroo ann assamawati waalarda kanata ratqan fafataqnahuma wajaAAalna mina almai kulla shayin hayyin afala yuminoona
- TRANSLATION
- Do not the Unbelievers see that the heavens and the earth were joined together (as one unit of creation), before we clove them asunder? We made from water every living thing. Will they not then believe?
- اس آیت میں انفجار عظیم کے نظریہ میں موجود وحدانیت (Singularity) کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
- This verse is referring to the concept of Singularity in the theory of Big bang

