منصوبہ:منتخب مقالے
وکیپیڈیا سے
آج کا منتخب مقالہ کے وثق میں فی الحال ارادہ ہر ماہ کی یکم کو ایک مقالہ منتخب کرنے کا ہے، اگر آپ یکم کے علاوہ کسی اور دن میں کوئی مقالہ رکھنا چاہتے ہوں تو اسکی تاریخ کا اندراج ضرور کردیجیۓ گا۔
اقوام متحدہ 22-07-2006:
- اپریل 1945 ء سے 26 جون 1945 ء تک سان فرانسسکو، امریکہ میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانحہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر 1945 ء میں معرض وجود میں آئی۔۔۔۔
- ورلــڈ وائــڈ ویـب 27-07-2006:
جال محیطِ عالم ، ایک عالمی (مشینی یا آلاتی) جگہ یا اسپیس ہے کہ جو کہ قراء و تحریر (پڑھنے اور لکھنے) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ اسکو انگریزی میں world wide web کہا جاتا ہے۔ اکثر ویب کو شبکہ یعنی انٹرنیٹ کا مترادف سمجھ لیا جاتا ہے لیکن رابط (ویب) دراصل انٹرنیٹ پر موجود معلومات کا ایک وسیلہ یا میڈیا ہے جو کہ شبکہ کی فضاء (اسپیس) میں دستیاب ہے ایسے ہی جیسے برقی برید (ای میل یا برقی مراسلہ) ۔ شبکہ اور رابط کے افتراق کے بارے میں مزید معلومات کے لیۓ شبکہ تاریک نامی صفحہ دیکھیۓ۔ ایک رابط (ویب) کے لیۓ دبی دبی خواہشوں اور خابوں کے اشارے 1980 کی دہائی سے ہی مل رہے تھے، جب ایک انگلستانی ٹـم بیرنر لی نے ایک ابتدائی شکل کا منصوبہ ۔۔۔۔۔۔۔
- گـــرڈ کمپیوٹنگ 28-08-2006:
طنابی شمارندہ کاری (grid computing) دراصل ایک گذشتہ طراز (technique) بنـام منقسم شمارندہ کاری (distributed computing) کی ہی ایک ابھرتی ہوئی نئی اور روش جدیدہ (فیشن ایبل) شکل ہے۔ اس طراز کے پس پشت بنیادی خیال یہ کارفرما ہے کہ بہت بڑا کام ایک ہی جگہ کرنے کے بجاۓ اسکو منقسم کر کے الگ الگ کئی حصوں میں مکمل کرلیا جاۓ تو نسبتا سہل ہوتا ہے یعنی کوئی شمارندی برنامہ (computer program) ، کسی ایک بہت بڑے شمارندے (کمپیوٹر) پر کرنے کے بجاۓ اسے ایسے متعدد چھوٹے چھوٹے شمارندوں پر چلا کر کیا جاۓ جو کہ آپس میں کسی شراکہ (network) کے زریعے مربوط کۓ ہوۓ ہوں۔ باالفاظ دیگر یوں کہ لیں کہ دنیا میں بکھرے ہوئے شمارندوں کا جو جال ھے اسکو اس طرح استعمال میں لایا جائے کہ ایک بہت بڑا طاقتور ڈھانچہ یا تخیلاتی شمارندہ (کمپیوٹر) بن جائے اور اس ڈھانچے کو ایک فوقی شمارندے (super computer) کی جگہ پر استعمال میں لایا جا سکے۔ بنیادی تخیل سستے طریقے سے فوقی شمارندہ کاری (super computing) کی صلاحیت و طاقت حاصل کرنا ھے۔ دوسرا بڑا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں فارغ شمارندوں (کمپیوٹروں) کو ذیادہ سے ذیادہ تصرف میں لایا جا سکے ۔۔۔۔۔۔۔
مـصـفـوفـہ 08-10-2006: علم ریاضی میں ، مصفوفہ دراصل اعداد یا تجریدی مقداروں یعنی abstract quantities (جن کی جمع یا تقسیم کی جاسکتی ہے) کا ایک مستطیلی جدول (ٹیبل) ہوتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Matrix کہا جاتا ہے۔ مصفوفہ کو لکیری یا خطی مساوات کے بیانیہ میں استعمال کیا جاتا ہے، اسکے علاوہ خطی استحالہ (linear transformations) کے معامل (cofficients) اور دو متشابتات (parameters) کا سجل (ریکارڈ) رکھنے کے لیۓ بھی استمعال کرتے ہیں۔ یہ خطی یا لکیری الجبرا اور نظریہ مصفوفہ میں بھی کلیدی کردار کا حامل ہے۔ آسان الفاظ میں مصفوفہ یا میٹرکس کو یوں بیان کرتے ہیں کہ؛ ریاضی میں میٹرکس نمبروں کے مجموعہ کو کہتے ہیں، جو قطاروں اور ستونوں میں سجائے جاتے ہیں۔ نمبروں کی قطاریں بائیں سے دائیں جاتی ہیں، جبکہ ستون اوپر سے نیچے۔ مثال کہ طور پر نیچے لکھی میٹرکس کی چار قطاریں اور تین ستون ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ اس میٹرکس کا سائیز
ہے،اور میٹرکس کے 12 اجزا ہیں۔۔۔
صلاح الدین ایوبی - 16-12-2006: سلطان صلاح الدین ایوبی سلطنت کا بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں ۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوۓ۔ ان کی زیرقیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کوعبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔ سلطان صلاح الدین نسلاً کرد تھے اور 1138ء میں کردستان کے اس حصے میں پیدا ہوۓ جو اب عراق میں شامل ہے ۔ شروع میں وہ سلطان نور الدین زنگی کے یہاں ایک فوجی افسر تھے۔ مصر کو فتح کرنے والی فوج میں صلاح الدین بھی موجود تھے اور اس کے سپہ سالار شیر کوہ صلاح الدین کے چچا تھے۔ مصر فتح ہوجانے کے بعد صلاح الدین کو 564ھ میں مصر کا حاکم مقرر کردیا گیا۔ اسی زمانے میں 569ھ میں انہوں نے یمن بھی فتح کرلیا۔ نور الدین زنگی کے انتقال کے بعد چونکہ اس کی کوئی لائق اولاد نہیں تھی اس لئے۔۔۔
صلیبی جنگیں - 10-02-2007: 1095ء سے 1291ء تک ارض فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے کئی جنگیں لڑیں جنہیں تاریخ میں صلیبی جنگوں کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔ صلیبی جنگوں کا یہ سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا اور اس دوران 9 بڑی جنگیں لڑی گئیں جس میں لاکھوں انسان قتل ہوئے۔ فلسطین اور بیت المقدس کا شہر حضرت عمر کے زمانہ میں ہی فتح ہوچکا تھا۔ یہ سرزمین مسلمانوں کے قبضہ میں رہی اور عیسائیوں نے زمانہ دراز تک اس قبضہ کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ گیارھویں صدی کے آخر میں سلجوقیوں کے زوال کے بعد دفعتاً ان کے دلوں میں بیت المقدس کی فتح کا خیال پیدا ہوا۔ ان جنگوں میں تنگ نظری ،تعصب ، بدعہدی ، بداخلاقی اور سفاکی کا جو مظاہرہ اہل یورپ نے کیا وہ ان کی پیشانی پر شرمناک داغ ہے۔
میلکم ایکس - 5 مارچ 2007: میلکم ایکس (پیدائشی نام: میلکم لٹل) جو الحاج ملک الشہباز کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ایک سیاہ فام مسلمان اور نیشن آف اسلام کے قومی ترجمان تھے۔ وہ 19 مئی 1925ء کو امریکہ کی ریاست نیبراسکا میں پیدا ہوئے اور 21 فروری 1965ء کو نیو یارک شہر میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔ ان کی زندگی میں کئی موڑ آئے اور وہ ایک منشیات فروش اور ڈاکو بننے کے بعد گرفتار ہوئے اور رہائی کے بعد امریکہ میں سیاہ فاموں کے حقوق کا علم بلند کیا اور دنیا بھر میں سیاہ فاموں کے سب سے مشہور رہنما بن گئے۔ بعد ازاں انہیں شہید اسلام اور نسلی برابری کے رہنما کا گیا۔ وہ نسلی امتیاز کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ابھرے۔
جمال عبدالناصر - 19 مارچ 2007: جمال عبدالناصر (پیدائش: 15 جنوری 1918ء، وفات: 28 ستمبر 1970ء) 1954ء سے 1970ء میں اپنی وفات تک مصر کے صدر رہے۔ وہ عرب قوم پرستی اور نو آبادیاتی نظام کے خلاف اپنی پالیسی کے باعث مشہور ہوئے۔ عرب قوم پرستی انہی کے نام پر ناصر ازم کہلاتی ہے۔ ناصر اب بھی عرب دنیا میں عربوں کی عظمت اور آزادی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
وہ 15 جنوری 1918ء کو مصر کے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محکمہ ڈاک خانہ میں کام کرتے تھے۔ وہ بچپن ہی سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے شوقین تھے اور محض 11 سال کی عمر میں ایک سیاسی مظاہرے میں شرکت کی جہاں پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی اور بعد ازاں گرفتار ہوئے۔
حجۃ الودع- یکم اپریل 2007: اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالی کی طرف سے سورۃ فتح نازل ہوئی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارۃ آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کا کام اب مکمل ہو گیا ہے چنانچہ آپ نے وصال سے پہلے تعلیمات اسلامیہ کو سارے عرب تک پہچنانے کے لیے حج کا ارادہ فرمایا۔ مدینہ میں اعلان فرما دیا گیا کہ اس مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود حج کی قیادت فرمائیں گے۔ اس لیے تمام عرب سے مسلمان اُس میں شریک ہوں۔ اطراف عرب سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس شرف کو حاصل کرنے کی خاطر مدینہ پہنچی ۔ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھا گیا تو لبیک لبیک کی آواز سے فضا گونج اٹھی اور فرزندانِ توحید کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر حج بیت اللہ کی غرض سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوا۔

