احمد رضا خان

وکیپیڈیا سے

ولادت


امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ کی ولادت با سعادت بریلی شریف کے محلہ جسولی میں ۱۰ شوال المکرم ۱۲۷۲ ہجری بروز ہفتہ بوقت ظہر مطابق ۱۴ جون ۱۸۵۷ ء کو ہوئی۔ سن پیدائش کے اعتبار سے آپ کا تاریخی نام المختار ہے۔ حوالہ: حیاتِ اعلی حضرت، ج۱، ص ۵۸، مکتبة المدینہ باب المدینہ کراچی

آپ کا نام محمد ہے، اور آپ کے دادا نے احمد رضا کہہ کر پکارا اور اسی نام سے مشہور ہوئے۔ حوالہ: الملفوظ، حصہ اول، ص ۳، مشتاق بک کارنر مرکز اولیاء لاہور

تصانیف


آپ رحمة اللہ علیہ نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔ یوں تو آپ رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نے ۱۲۸۶ھ سے ۱۳۴۰ھ تک لاکھوں فتوے لکھے۔ لیکن افسوس کہ سب کو نقل نہ کیا جاسکا، جو نقل کرلیئے گئے تھے ان کا نام "العطا یا النبویہ فی الفتاوی رضویہ" رکھا گیا۔ فتاویٰ رضویہ جدید کی ۳۰ جلدیں ہیں جن کے کل صفحات ۲۱۶۵۶، کل سوالات و جوابات ۶۸۴۷ اور کل رسائل ۲۰۶ ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔ حوالہ: فتاویٰ رضویہ جدید، ج ۳۰، ص ۱۰، رضا فائونڈیشن مرکز الاولیاء لاہور۔

قرآن و حدیث، فقہ منطق اور کلام وغیرہ میں آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کے فتاوے کے مطالعے سے ہی ہو سکتا ہے، آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کی چند دیگر کتب کے نام درج زیل ہیں۔ "سبحٰنُ السُّبوح عن عیب کذب مقبوع" سچے خدا پر جھوٹ کا بہتان باندھنے والوں کے رد میں یہ رسالہ تحریر فرمایا جس نے مخالفین کے دم توڑ دیئے اور قلم نچوڑ دیئے۔

"نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان" اس کتاب میں آپ نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ اور سانسدانوں کے اس نظریئے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔

علاوہ ازیں یہ کتابیں تحریر فرمائیں، المعتمد المستند، تجلی الیقین، الکوکبتھ، اتشھائبھ سل، اکسیوف، الھندیھ، حیات الاموات وغیرہ۔

ترجمھ قرآن شریف


آپ رحمة اللہ تعالی علیہ نے قرآن مجید کا ترجمھ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔ حوالہ: سوانح امام احمد رضا، ص ۳۷۳، مکتبہ نوریہ، رضویہ سکھر۔ آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کے ترجمہ کا نام "کنز الایمان" ہے۔ جس پر آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کے خلیفہ صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمة اللہ علیہ نے حاشیہ لکھا ہے۔

وفات


۲۵ صفر المظفر ۱۳۴۰ھ مطابق ۱۹۲۱ء کو جمعہ مبارک کے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق ۲ بج کر ۳۸ منٹ عین اذان کے وقت ادھر موذن نے حی الفلاح کہا اور ادھر امام احمد رضا خان علیہ الرحمة الرحمن نے داعئی اجل کو لبیک کہا۔ آپ رحمة اللہ تعالی علیہ کا مزار پر انوار بریلی شریف میں آج بھی زیارت گاہ خاص و عام بنا ہوا ہے۔ حوالہ: سوانح امام احمد رضا، ص ۳۹۱، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر