تبادلۂ خیال:طاہرالقادری
وکیپیڈیا سے
یہ قادری ہوتا کیا ہے؟سیف اللہ (تبادلۂ خیال) 15:59, 22 دسمبر 2006 (UTC)
- بادی النظر میں تو بندے کا نام لگتا ہے۔
--Urdutext 23:10, 22 دسمبر 2006 (UTC)
- جس طرح ہر دوسرا نجومی پروفیسر بنگالی ہوتا ہے اسی طرح ہر دوسرا مولوی قادری ہوتا ۔سیف اللہ (تبادلۂ خیال) 03:51, 23 دسمبر 2006 (UTC)
-
- خاور صاحب کا تبصرہ خذف کردیا گیاہے۔
فہرست |
[ترمیم] جاھلانہ بحث
میں نے اس قدر جاھلانہ بحث انگلش وکی پر کبھی نہیں دیکھی۔ وکی کوئی وہابی فورم یا کوئی پیروں یا بریلویوں کا فورم نہیں ہے۔ یہاں کسی کی اجارہ داری نہیں۔ ایک دوسرے کا مذاق اڑانا بند کر دیں کیونکہ ہر فرقہ کے علما کے نام ایسے ہی ہیں۔ میرے خیال میں یہ مندرجات حذف کرنے چاہیئے تاکہ لوگ ھم فرقہ پرست پاکستانیوں کی اصل شکل نہ دیکھیں۔ ایک دوسرے کے علما کا احترام کرنا چاہیئے۔ قادری کا مطلب آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ خدا کے لیے آج کل کی نازک صورتحال کا احساس کریں اور ایسی باتوں سے پرہیز کریں۔ ایسی باتیں پڑہے لکھے لوگوں کو زیب نہیں دیتی۔ یقیناً مارنا اور زندہ کرنا اللہ کا ہی کام ہے۔ اگر بحث کرنا ہے تو اسے تہذیب کے دائرے میں رہنے دیں۔
- آپ لوگوں کے معاشرے میں دو ہی اقسام کے لوگ ہیں کیا؟ ایک وہ جنہیں مذہب کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آتا اور دوسرے وہ جنہیں انگریزوں کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ سمرقندی
[ترمیم] عجیب بات ہے
السلام علیکم
وکی کی اردو انتظامیہ کا رویہ دیکھ کر اردو کا وہ محاورہ یاد ٓآرہا ہے
بندر کے ہاتھ میں ماچس والا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الماس شیرازی!
[ترمیم] غنیمت
ہمیں تو آپ نے بندر کہـ دیا ، کوئی بات نہیں مگر یہ ویکیپیڈیا ماچس نہیں ایک قنبلہ ہے اور اس میں وہ کچھ موجود ہے جو آپ کو دنیا میں کہیں نہیں ملے گا۔ کاش آپ ہم لوگوں کو بندر بنانے سے قبل اس ویکیپیڈیا میں موجود علماء کے مضامین کے علاوہ سائنسی اور ریاضیاتی مضامین پر نظر ڈال لیتے۔ اس ویکیپیڈیا پر مذہبی علماء کے مضامین موجود ہیں اسی پر شکر ادا کیجیۓ ، ہمارا بس چلے تو ایسے تمام مذہبی مضامین حذف کردیں۔ سمرقندی
مضمون کے اوپر جو میسج لگا ہے !خود نمائی والا! کیا اس کے بارے میں تھوڑی تفصیل بتا سکتے ہیں ؟ یا نشاندہی کر سکتے ہے ِ ؟
[ترمیم] خود نمائی
مضمون کے اوپر جو میسج لگا ہے !خود نمائی والا! کیا اس کے بارے میں تھوڑی تفصیل بتا سکتے ہیں ؟ یا نشاندہی کر سکتے ہے ِ ؟
- آپ شاید وکیپیڈيا کے ماحول سے واقف نہیں اس لیے اس طرح کی بات کررہے ہیں، یہاں کسی بھی شخصیت کے دونوں پہلوؤں کو نمایاں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، بے جا تعریفیں نہیں لکھی جاتیں۔ مانا کہ سچ کڑوا ہوتا ہے لیکن ہم نے تو صلاح الدین ایوبی کے مضمون میں بھی یہ لکھنے سے گریز نہیں کیا کہ
| ” | صلاح الدین اگرچہ ایک دانشمند اورقابل حکمران تھا لیکن وہ خود کو رواجی تصور سے آزاد نہ کرسکا۔ خلافت کے حقیقی تصور کو اب مسلمان معاشرہ اس حد تک بھلاچکا تھا کہ نور الدین اور صلاح الدین جیسے حکمران بھی ملوکیت کے انداز میں سوچتے تھے ۔ جانشینی کے معاملے میں صلاح الدین نے وہی غلطی کی جو سب سے پہلے ہارون الرشید نے کی تھی اور سلجوقیوں کے بعد سے تمام حکمران کرتے چلے آرہے تھے ۔ اس نے زمانے کے غلط رواج کے تحت اپنی سلطنت تین لڑکوں میں تقسیم کردی | “ |
جبکہ سلطان محمد فاتح کے مضمون میں آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں:
| ” | محمد فاتح اگرچہ اپنی فتوحات اور انتظامی صلاحیتوں و تدبر میں اپنے اجداد پر بازی لے گیا تھا لیکن وہ اخلاق و کردار میں اورخان، مراد اول یا مراد دوم کے ہم پلہ نہیں تھا۔ وہ اگرچہ فطرتا ظالم نہیں تھا لیکن اس کی طبیعت میں درشتی اور سختی ضرور تھی۔ وہ اپنی مخالفت کو برداشت نہیں کرسکتا تھا اور بڑے بڑے لوگوں کو بغیر کسی تحقیق کے قتل کردیتا تھا۔ اگرچہ اس نے قانون نامہ مرتب کرکےحکومت کو قانون کا پابند بنایا لیکن اپنی ذات مین وہ ایک مستبند حکمران تھا۔ صلاح و مشورے کو جو اس کے اجداد کا اصول تھا، ذرہ برابر اہمیت نہیں دیتا تھا | “ |
جبکہ عثمانی سلطان سلیمان اعظم کے بارے میں تحریر ہے کہ
| ” | تمام کارناموں اور خوبیوں کے باوجود سلیمان اعظم وہ بلند مقام حاصل نہ کرسکے جو خلفائے راشدین یا عمر بن عبدالعزیز کا تھا بلکہ ہم انہیں نور الدین، صلاح الدین اور اورنگزیب جیسی جلیل القدر ہستیوں کے مقابلے میں بھی پیش نہیں کرسکتے۔ نور الدین، صلاح الدین اور اورنگزیب ہر فیصلہ تحقیق کے بعد کرتے تھے۔ بیت المال سے مقررہ رقم لیتے تھے البتہ سلیمان کو ہارون رشید، مامون رشید، ملک شاہ سلجوقی اور شاہجہاں جیسے بادشاہوں کی صف میں شمار کیا جاسکتا ہے، وہ جمہوری حمکران نہیں تھے اور اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرتا تھے، ہر معاملے کو عدالت میں پیش کرنا ضروری نہیں سمجھتا تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے لوگوں کے بہکانے سے شبہ میں آکر اپنے ایک لڑکے مصطفی اور اپنے سب سے بہترین وزیراعظم ابراہیم کو قتل کرادیا۔ | “ |
ان تینوں کے علاوہ دیگر کئی مضامین ایسے ہیں جن میں تاریخ اسلام کی غیر متنازعہ ترین شخصیات کے بارے میں لکھا گیا ہے تاہم ادب کا پہلو ملحوظ خاطر رہا ہے ۔ اگر آپ نے تھوڑا بہت بھی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے تو ان شخصیات کی تاریخی حیثیت کے بارے میں سمجھتے ہوں گے۔ طاہر القادری صاحب تو موجودہ زمانے کی ایک زندہ شخصیت ہیں ان کی جگہ اگر مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد یا دیگر کسی بھی شخصیت کے بارے میں مضمون لکھا جائے گا تو اس کا تبادلۂ خیال کا صفحہ بھی اتنا ہی طویل ہوتا جائے گا جتنا کہ یہ ہے۔ اس لیے آپ بجائے غصہ کرنے کے ٹھنڈے مزاج سے اور تحمل سے سوچیں۔ ہماری انہی حرکتوں اور عدم برداشت کے رویے نے تو ہمیں یہ دن دکھائے ہیں کہ ہم ایک اللہ اور ایک رسول اور ایک کتاب کو ماننے کے باوجود تقسیم ہیں۔ اگر ہم تاریخ اسلام کی ان شخصیات کے یہ پہلو نمایاں کرسکتے ہیں تو کیا طاہر القادری پر لکھا گیا مضمون موجودہ حالت میں درست معلوم ہوتا ہے؟ ان کے مشن اور شخصیت کو ان کی تحریک کا فرد تو عظیم قرار دے سکتا ہے ایک عام فرد نہیں۔ آپ بجائے شخصیت پرستی کے ان کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کریں (بغیر غلو کے) اور مخالفین ان کے منفی پہلوؤں کو اجاگر کریں گے۔ اس میں ناراضگی یا خفا ہونے والی کوئی بات نہیں۔ اگر میری پسندیدہ شخصیت کا بھی کوئی مخالف ہوتا ہے تو اس میں کیا بری بات ہے؟
آپ تنظیمی نقطہ نظر سے باہر آکر ایک عام فرد کی حیثیت سے سوچیں کہ کیا ایک عام شخص طاہر القادری کو اس کردار میں قبول کرنے کو تیار ہے جس طرح اس مضمون میں تحریر کیا گيا تھا۔ شخصیت پر مضمون لکھنے سے پہلے آپ دیگر شخصیات پر لکھے گئے مضمون دیکھیں اور پھر ان کے معیار کے مطابق اس کو ترتیب دیں جس میں واقعتاً خود نمائی کا کوئی تصور نہ ہو۔ امید ہے برادر آپ بات سمجھ گئے ہوں گے، جذباتی نہ ہوں، ہر شخص کسی نہ کسی تنظیم سے وابستگی رکھتا ہے لیکن دوسروں کو بھی احساسات کی ترجمانی کا موقع دیں، شخصیت کے دفاع کے بجائے نظریات کا دفاع کریں! والسلام و دعاگو Fkehar 09:53, 9 مارچ 2007 (UTC)
[ترمیم] شعبدہ بازی؟؟؟؟؟؟
مذہبی معاملات میں ان کی شعبدہ بازی کو سنجیدہ حلقوں میں ناپسند کیا جاتا ہے۔
کیا مطلب ہے؟؟؟؟
کیا مضمون کو خود نمائی سے بچانے اور متوازن رکھنے کے لیے اس طرح کے الفاظ لکھنا ضروری تھے
یوں بھی لکھا جا سکتا ہے کہ مذہبی معاملات میں طاہرالقادری کے نظریات کے سے بہت سے علمی حلقے اختلاف کرتے ہیں
مجھے افسوس ہے کہ یہاں لفط قادری کو بھی از راہ تعصب طنز کا نشانہ بنایا جا رہا ہے
اس طرح کے بہت سے لاحقے اور سابقے ہیں جننہیں مخصوص نطریات کے حامل لوگ طنز کا نشانہ بنا سکتے ہیں
اور مسلم علماء میں سے شاید ہہی کسی کا نام اایسا ہو جو اس طرح کے نسبت ظاہر کرنے والے سابقوں اور لاحقوں سے خالی ہو اگر یہ رویہ رواج پا گیا تو پھر کوئی عالم کوئی مسلم سکالر چاہے وہ متقدمین میں سے ہو یا متاخرین مییں سے ہو اس سے بچ نہیں سکے گاـ براہ کرم اس قسم کے رویوں کو فروغ نہ دیں
اردو وکی پیڈیا گویااایک طرح سے ایک تاریخ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مرتب ہو رہی ہے کل کو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی اگر ہمارے کسی تعصب کی وجہ سے تاریخ کو غلط رنگ میں پیش کرنے کا جرم ہم سے سرزد ہو گیا
طاہرالقادری نامی مضمون میں ان کی علمی خدمات کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا ہے اگر ان میں سے کچھ چیزیں غلط ہیں اور وہ خود نماائی کی وجہ سے محض جھوٹ موٹ لکھ دی گئی ہیں تو ان کی نشاندہی کی جائے ویسے ہی خود نمائی کا الزام لگا دینا زیب نہیں دیتا
اور اگر ان پر تنقید کی جائے تو بھی وہ اس انداز میں کی جائے کہ جو بات پایئہ ثبوت کو پہنچ چکی ہو اسے تو حتمی انداز میں لکھا جائے لیکن جو بات پایئہ ثبوت کو نہ پہنچی ہو اسے یوں لکھا جائے"ان کے مخالفین کا ان پر الزام ہے کہ"ــــــــــــــ
اس طرح سے مضمون متوازن ہو سکے گا محض مسلکی اور نظریاتی بنیادوں پر تنقید جائز نہیں ورنہ بہت سے دوسرے ضامیں جو وکی پیڈیا میں شامل ہیں وہ بھی اس تنقید ناروا کی زد میں آئیں گے--شاکرالقادری 14:31, 6 اپريل 2007 (UTC)
- شاکر صاحب آپ درست کہتے ہیں کہ اس تبادلۂ خیال میں کچھ الفاظ سخت استعمال کیۓ گۓ ہیں۔ آپ مضمون میں جو ترمیمات چاہتے ہیں وہ نمایاں کردیجیۓ میرا خیال ہے کہ اردوٹیکسٹ صاحب یا ثاقب صاحب معاملہ سلجھا دیں گے۔ سمرقندی
[ترمیم] تنقیدی الفا ظ میں مجوزہ تبدیلیاں
جناب میں تو صرف تجویز پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے تنقیدی رویے درست ہونا چاہیئں
زیر نظر مضمون میں تنقید کے عنوان تلے جو عنبارت لکھی گئی ہے وہ نا شائستہ ہے اور معیاری تنقید کے ضمن میں نہیں آتی میں تنقید کا مخالف نہیں لیکن اس کے سائستہ اور شستہ ہونے کا قائل ہوں
تنقید کے عنوان تلے جو تنقید موجود ہے وہ کچھ یوں ہے
ناقدین کی نظر میں آپ سیاسی طور پر مفاد پرست واقع ہوئے ہیں۔ مختلف حکمرانوں سے مفادات حاصل کرنے کی خاطر ان سے الحاق کیا۔ مذہبی معاملات میں ان کی شعبدہ بازی کو سنجیدہ حلقوں میں ناپسند کیا جاتا ہے۔ اگرچہ آپ کی تصانیف [1] کی تعداد زیادہ ہے مگر علم کے طالب ان میں گہرائی نہیں پاتے۔ نظریاتی اعتبار سے سوچ محدود سمجھی جاتی ہے۔
اب مجوزہ تنقید کو دیکھیئے
بعض ناقدین کی نظر میں آپ سیاسی طور پر مفاد پرست واقع ہوئے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ طاہر القادی نے مختلف حکمرانوں سے مفادات حاصل کرنے کی خاطر ان سے الحاق کیا۔ مذہبی معاملات و نظریات کے بارے میں بھی کچھ مذہبی حلقے ان سے شدید اختلاف رکھتے ہیں۔ ان کے مخالفین کا خیال ہے کہ اگرچہ ان کی تصانیف [1] کی تعداد زیادہ ہے مگر علم کے طالب ان میں گہرائی نہیں پاتے۔ اور کچھ لوگ نظریاتی اعتبار سے ان کی سوچ کو محدود اور سطحی سمجھتے ہیں۔
اور فیصلہ کیجئے کہ کیا بہتر ہے--شاکرالقادری 15:11, 6 اپريل 2007 (UTC)
- قطعہ کا عنوان "تنقید" ہے۔ ابتداء "ناقدین کی نظر میں" سے ہوئ ہے۔ یہ تمہید سارے قطعہ کے لیے کافی ہے۔ ہر جملہ کے پہلے "مخالفین" کا لفظ لگانا ضروری نہیں۔ بحرحال سارے مضمون کو از سر نو لکھنے کی ضرورت ہے۔
--Urdutext 20:17, 6 اپريل 2007 (UTC)
__ اس کے باوجود مقصد و مفہوم پورا نہیں ہوتا کیونکہ نقد و نظر کے معنی ہیں کھوٹا کھرا الگ کرنا اور ناقد کھوٹا کھرا الگ کرنے والا ہوتا ہے کیا تماام ناقدین کے خیال میں ایسا ہےـ قطعہ کے شروع میں "ناقدین کی نظر میں" کے الفاظ تمام ناقدین کو محیط ہیںـ جبکہ ایسا ہر گز نہیں یہاں پر "بعض ناقدین" ہونا چاہیے اور معاملہ چونکہ تنقید کا ہے لہذا بعض ناقدیں کی نظر میں کے بعد جو جملے ہیں ان کے حوالہ جات ہونے چاہئیں کہ کون سے ناقد کی نظر میں کونسی بات ہے نیز ناقدین کی نظر میں کے الفاط کے بعد کئی جملے ہیں ہر جملے کے بعد ایک نیا جملہ شروع ہوتا ہے اگر یہ مضمون نگا کی اپنی رائے نہیں ہے اور وہ اس رائے کو کسی ناقد کے سر تھوپنا چاہتے ہیں تو وہ ان جملوں کو واوین میں لکھیں یا پھر جملے کے اختتام پر نمبر دے کر اس ناقد کا حوالہ دیں میں پورے مضمون کو از سر نو تحریر کرنے کے خلاف ہوں خاصا معلومات افزا مضمون ہے اس لیے اس کی پیشانی پر سے "از سرنو تحریر کے جانے کے قابل" والا اعلان ختم کر دیا جانا چاہیے --شاکرالقادری 06:30, 7 اپريل 2007 (UTC)
- عام طور پر وکیپیڈیا پر سوانحی مضامین ایسے لوگوں کو لکھنے چاہیے ہیں جو مذکورہ سخصیت سے غیر متعلقہ ہوں۔ (مثال کے طور پر وہاب صاحب کے لکھے مضامین دیکھیں)۔ تنقید کا قطعہ خالص علمی سطح پر لکھا گیا ہے۔ ان کے مخالفین جو کچھ کہتے ہیں وہ لکھنے کی تو نوبت ہی نہیں آئ۔ مضمون ایک resume کے طریقہ پر لکھا گیا ہے۔ غیر جانبدار مصنف اس پر بھی توجہ دیں گے کہ شریف برادران کی مسجد میں خطابت سے شروع کرنے والا شخص کس طرح دولت کی ریل پیل میں کھیلنے لگا۔ "مدرسہ" کی وسیع اراضی کہاں سے آئی۔ عام خطیبوں کی تو دو وقت کی روٹی مشکل سے پوری ہوتی ہے، حالانکہ وہ بھی شریعت کے پابند ہوتے ہیں۔ ان مسائل پر مستقبل میں آنے والے وکیپیڈین یقیناً لکھیں گے۔
اگر آپ مضمون کو وکیپیڈٰیا سے حذف کرنا چاہیں، تو مجھے کوئ اعتراض نہیں۔
--Urdutext 18:39, 7 اپريل 2007 (UTC)

