جنرل ضیا الحق

وکیپیڈیا سے

جنرل ضیا الحق ایک فوجی ڈکٹیٹر تھا۔ جس نے 1977 میں پاکستان کے آئین اور قانون کو پامال کرتے ہوۓ اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ ملک میں مارشل لاء لگا دیا اور خود چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گیا۔

سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات جمہوری عمل کا عام حصہ ہیں۔ 1977 میں بھی ایک ایسا تنازعہ پیدا ہو گیا تھا اور اسکا تصفیحہ بھی ہو گیا تھا لیکن جنرل ضیا الحق نے پاکستانی جمہوریت پر ایک شب خون مارا اور قوم کو ایک بند گلی میں دھکیل دیا۔

جنرل ضیا الحق نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد پہلے تو یہ وعدہ کیا کہ وہ نوے دن میں انتحابات کرا کے اقتدار سے علیحدہ ہو جاۓ گا لیکن یہ محض ایک جھانسا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو تباہ کرنے میں اسنے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا اسنے عدالتی قتل کروایا۔ انسانی بے حرمتی کی حد کی گئی اپنے مخالفین کو سرسری سماعت کی فوجی عدالتوں کے ذریعے سرے عام سڑکوں پر کوڑے لگواۓ۔ ایک جعلی ریفرنڈم میں کہ جس میں وہ اکیلا ہی امید وار تھا اپنے آپ کو صدر منتخب کروایا۔ سیاسی جماعتوں کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی اور برادری ازم کو ہوا دی گئی اور یوں پاکستانی قوم کو ذات برادریوں میں تقسیم کر کے رکھ دیا تا کہ کوئی اسکے اقتدار کو چیلنج نہ کر سکے۔ محض اپنے اور امریکہ کے مفاد کی خاطر پاکستان کو افغانستان کی جنگ میں جھونک دیا اور پاکستان میں کلاشنکوف اور ہیروئین کلچر کو متعارف کرایا۔ بیرونی صحافت کے مطابق جنرل ضیاء کے دور میں تاریخ کے امیر ترین جنرل پیدا ہوۓ۔ اپنے ملک کے دفاع پر کوئی توجہ نہ دی گئی جس کے نتیجے میں بھارت نے سیاچن کے علاقے پر قبضہ کرلیا۔ اس واقعہ پر جنرل ضیاء نے یہ راۓ دی کہ وہاں سے نہ تیل نکلتا ہے نہ گھاس اگتی ہے۔ ریاست کے وسائل کو بے دردی سے خرچ کیا گیا۔ سرکاری خرچے پر اپنے قریبی لوگوں کو حج اور عمرہ پر بھیجنا شروع کیا۔

1973 کے آئین کے مطابق پاکستان میں اگلے دس سال میں ہر سطح پر قومی زبان اردو کے استعمال کا کہا گیا تھا۔ یہ عمل شروع ہو چکا تھا لیکن مارشل لاء لگنے کے بعد اردو زبان کو بھی اسکے حق سے محروم کر دیا گیا۔

اپنے ہی بناۓ ہوۓ وزیراعظم محمد خان جونیجو کو بد عنوانی کے الزامات لگا کر بر طرف کردیا۔ ان الزامات کو بعد میں عدالت نے رد کر دیا۔

جنرل ضیا الحق اگست 1988 میں تیارے کے حادثے میں ہلاک ہو گیا۔