محمد بن تومرت

وکیپیڈیا سے

محمد ابن تومرت موحدین کے بانی تھے۔ وہ کوہ اطلس کے ایک بربر قبیلے کے رکن تھے اور ایک پیش امام کے صاحبزادے تھے۔ انہوں نے نوجوانی میں حج بیت اللہ کیا اور وہاں سے بغداد گئے۔

محمد ابن تومرت بہت بڑے عالم دین تھے ۔ وہ عہد سلجوقی کے مشہور عالم امام غزالی کے شاگرد تھے اور انہی کی تحریک پر انہوں نے مغرب (یعنی مراکش) میں اپنی اصلاحی تحریک شروع کی۔

اس تحریک کا مقصد سماجی و اخلاقی اصلاح تھا۔ وہ جہاں کہیں شریعت کے خلاف کوئی حرکت دیکھتے تو اس پر ٹوکتے۔ انہوں نے مسلمانوں میں پھیلنے والی شراب نوشی اور بے پردگی سمیت دیگر برائیوں کے خاتمے کے لئے بھرپور جدوجہد شروع کی۔

انہوں نے صرف سختی ہی نہیں کی بلکہ وعظ و نصیحت کے ذریعے لوگوں میں اسلامی روح پیدا کرنی شروع کردی۔ ان کی ہر دلعزیزی اور مقبولیت دیکھ کر مرابطین کی حکومت کو خطرہ پیدا ہوا اور ان کو مراکش سے جلا وطن کردیا۔ وہ دوسرے شہر اغمات آگئے لیکن یہاں سے بھی انہیں جلا وطن کردیا گیا۔ اب وہ اپنے وطن ہرغہ چلے گئے جو کوہ اطلس میں واقع تھا۔ یہاں کے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں ان کی دعوت کی دعوت قبول کی۔ انہوں نے فوجی تربیت بھی حاصل کی اور مذہبی تعلیم بھی۔ اب مرابطین کی فوج یہاں بھی آگئی اور بستی کا محاصرہ کرلیا لیکن اب ابن تومرت کے ساتھی، جن کا نام موحدین تھا، مقابلہ کرنے کے قابل ہوگئے تھے اس لئے بڑی سخت لڑائی ہوئی اور سرکاری فوج کو شکست ہوئی۔ اس کے بعد موحدین اور مرابطین میں لڑائیوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا۔ 524ھ میں ابن تومرت کا انتقال ہوگیا اور ان کے ایک ساتھی عبدالمومن کو جماعت موحدین کا امیر منتخب کرلیا گیا۔